حالات کی سنگینی اورمسلم قیادت
حالات کی سنگینی اور مسلم قیادتِ
محمد عالمگیر قاسمی اکل کوا
مسلمان جن سنگین حالات سے دوچار ہے وہ سب پر ظاہر ہے ایسے میں بہت سے نوجوان ساتھی بار بار مسلم قاءدین کونام لیکر کبھی اشارتاً کوستے رہتے ہیں کہ وہ کیا کررہےہیں ،کب جاگیں گےان کو ایسا کرنا چاہئے ،ویساکرنا چاہیے طرح طرح کےمشورے۔
اس سلسلے میں چند باتیں پیش خدمت ہے ۔
سب سے پہلے تو ہم یہ سمجھیں کہ ہم جس دنیا میں رہتے ہیں وہ ایک آزمائش کی جگہ ہے یہاں ہمیشہ اپنی مرضی کے مطابق حالات سازگار نہیں رہتے،زمانہء نبوت ہو کہ زمانہ صحابہ ہر دور میں مسلمانوں کے ساتھ ناساز گار حالات کا سامنا رہا ہے ۔ان ناساز گار حالات کے باوجود دین واسلام سے وابستہ رہنے کی وجہ سےہی تو مسلماں جنت کا مستحق ہوتا ہے۔ یہ آزمائش مسلمانوں کو جھنجھوڑ کے لئے آتا ہے۔ جن کو آپ قاءدین مانتے ہیں اس کے اختیارات بھی بہت محدود ہے۔ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات جس میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے جان و مال کا نقصان ہوتا ہے مولانا حسین احمد مدنی اور مولانا ابوالکلام آزاد جیسے قاءدین کے زمانے میں بھی ہوا، پڑوس کے مسلم ملک میں بھی حالات خراب ہو تے چلے آرہے ہیں،دنیا کی سب سے متبرک وپاکیزہ جگہ حرمین شریفین میں بھی حالات سازگار نہیں ہے اور وہاں کے علماء وقاءدین کچھ نہیں کر پا رہے ہیں ۔ اس وقت ہمکو اپنے طور پر کیا کرنا ہے وہ سوچیں قاءدین جو ان کے بس میں ہوگاوہ کریں گے۔ یہ بات یاد رکھیں کہ اس وقت ملک کی حکومت جس کے ہاتھ میں ہے وہ مسلمانوں کے بدترین دشمن ہے اس کے پاس کوئی اصول وضابطہ نہیں ہے وہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتا، تھوڑا بھی ملک میں امن ہے تو غنیمت سمجھیں اور دعاء کریں'اور اپنی سیفٹی رکھیں۔
Post a Comment