کوروناایک مہاماری یاایک عالمی سازش

 کورونا ایک مہاماری یا ایک عالمی سازس

  (جمعہ میں یا جہاں بھی ہو اسے عام کیا جائے)

     دیش واسیو، خصوصاً مسلمانو، وقت بہت کم ہے جاگ جاؤ. کسی کی اندھی تقلید سے باہر نکلو. اپنا مقام اور مرتبے کو پہچانو اور اپنی ذمہ داری کو سمجھو.

   میں ایم ٹی عثمانی، سابق ایر فورس، ضلع گڈا، جھارکھنڈ.

      موجودہ وقت میں ہو رہے بد سے بدتر حالات اور روزانہ نئے نئے خرافات کے لیے ہر ایک فرد ذمہ دار ہے. خصوصا پچھلے دو سالوں سے چل رہے کرونا وائرس ایک جھوٹی مہاماری کے نام سے انٹرنیشنل کریمنل یہودی شیطانی لابی کے ذریعہ رچی گئی شیطانی دجالی سازش. جو دیش اور دنیا کی چھوٹی بڑی تمام طرح کے مسائل کی ماں ہے. جسکا مقصد ہے اس جھوٹی مہاماری کے علاج کے نام پر اور اس مہاماری سے بچنے کے لئے دی جانیوالوی زہریلی ٹیکہ ویکسین کے ذریعے سے دیش اور دنیا کے عوام کا قتل عام کرنا. اور آدھی سے زیادہ آبادی کو ختم کرکے باقی بچی ہوئی آبادی کے لوگوں کے اندر نینو ٹیکنالوجی والی آر ایف چیپ لگا کر اسے کنٹرول کرنا اور غلام بنانا. تاکہ پوری دنیا میں ایک عالمی نظام حکومت یعنی "نیو ورلڈ آرڈر" کو آسانی کے ساتھ نافذ کیا جا سکے. اور انٹرنیشنل کیریمنل یہودی شیطانی لابی کا سرگنا کانا دجال کے ظہور کے بعد بچی ہوئی آبادی اسے اپنا خدا مان لیں. جسکی تیاری پوری دنیا میں اور خصوصاً عرب ممالک میں پورے زور سور سے چل رہی ہے. سعودی عرب میں جہاں پچھلے دو سالوں سے حج اور عمرہ اس وجہ سے بند کیا گیا ہے کہ بھیڑ سے کورونا پھیلتا ہے. جبکہ اسی عرب ملک میں چند دن پہلے ریادھ شہر میں بھیڑ اور بکریوں کی طرح جمع ہوئے اسی ہزار کی تعداد میں پوری دنیا کے ناچنے گانے والوں اور والیوں کا مجمع اکٹھا کراکے ننگا ناچ نچایا گیا. اور اس مجمعے میں ہر طرح کی بے حیائی کو عام کیا گیا. اور یہی نہیں مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں تین سو سنیما گھروں کو قائم کرانا، مردوں اور عورتوں کو بغیر نکاح کے رہنے کا قانونی اختیار دیکر زنا کو جائز قرار دینا، کانا دجال اور اس کے گروہوں کا عیش پرستی کیلئے نیوم شہر کا تیار کرانا، کانا دجال کا محل تیار کرانا، اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ. یعنی سعودی عرب کے حکمران اپنے قول و فعل سے دین اسلام کو مٹانے کا ثبوت پیش کر رہے ہیں. ان تمام طرح کے خرافات کے معاملے میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی والا ملک بھارت جہاں کے امیر الہند مولانا ارشد مدنی صاحب اور دیگر اکثر اکابر علماء اور قائدین خاموشی کے ساتھ تماشائی بنے ہوئے ہیں. ایسے میں ہر ایک مسلمان اور ہر ایک فرد کی ذمہ داری کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے.

      "نیو ورلڈ آرڈر" جسکا نعرہ انٹرنیشنل کریمنل یہودی شیطانی لابی کے ذریعہ 1776 میں دیا گیا تھا. اور تب سے اس کی تیاری یعنی پوری دنیا کو غلام بنانے کی تیاری چلی آ رہی ہے. اور ایسا لگ رہا ہے کہ آج کے دور میں یہ سازش کامیاب ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے. اور اس انٹرنیشنل کریمنل یہودی شیطانی لابی کا سرغنہ اور ابلیس کا ایجنٹ "کانا دجال" کےَ ظہور ہونے کا راستہ ہموار ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے.  

      لیکن افسوس اور رونے کی بات ہے کہ جس قوم کے قرآن اور حدیث میں کانا دجال اور یہودیوں کی سازشوں کے بارے میں بے شمار پیشنگوئیاں کی گئی ہیں. اس قوم کے لوگ اور خصوصا اس قوم کے کہے جانے والے قائدین اور علماء کرام اس دجالی سازش سے بے پرواہ اور بے خبر ہیں. اور ایسے جی رہے ہیں، لگتا ہے کہ کچھ ہوا ہی نہیں ہے. اور کیمرے کے سامنے ویکسین لے کر خود بھی دجالیت کے شکار ہو رہے ہیں. اور انکی اندھی تقلید کے شکار بنے عوام کیلئے بھی دجالیت کے شکار ہونے کا راستہ ہموار کر رہے ہیں. جبکہ وہیں دوسری طرف ہمارے ملک کے کئی سارے غیر مسلم ڈاکٹرز اور ریسرچ اسکالرز قرآن اور حدیث کے حوالے سے،  ڈاکٹر اسرار احمد جیسے اسکالر کے حوالے سے اور اپنے ریسرچ کی بنیاد پر اس دجالی سازش کو بے نقاب کرنے اور انسانیت کو بچانے کی خاطر اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر رات دن لگے ہوئے ہیں. اور ہمارے اکابر علماء کو بھی سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شاید یہ لوگ سمجھ جائیں. لیکن ہم مسلمانوں کے اکابرین اور قائدین کے دل و دماغ پر ایسا موٹا پردہ چڑھا ہوا ہے کہ انہیں کوئی تحقیقی بات سمجھ میں نہیں آتی. اور صحیح یا غلط کا کوئی فیصلہ کسی تحقیقی بنیاد پر کرنے کے بجائے بھیڑ بھاڑ کی بنیاد پر کرتے ہیں. ایسے میں بزدل، کم فہم، قوم فروش، عیش پرست قائد نما اور مولوی نما لوگوں سے کوئی قائدانہ اور راہبری کی امید رکھنے کے بجائے عوام کو چاہیے کہ ایک ایک فرد اپنی ذمہ داری کو جانے اور خود سے آگے آئے، اس سازش کو سمجھے اور ایسی سازشوں سے خود بھی بچے اور دیگر لوگوں کو بھی بچانے کی فکر کرے.

      مجالس مسیح الامت میں ایک واقعہ درج  ہے. جو آج کے لوگوں کے لئے بالکل صحیح معلوم ہوتا ہے .حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خاص خلیفہ حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ جلال آبادی، جنکی کتاب مجالس مسیح الامت میں یہ واقعہ درج ہے. وہ یہ کہ ایک عورت ندی کے کنارے اپنا نتھیا ناک سے نکال کر اسے دھو رہی تھی. کوئی دوسری عورت اسے یہ کہہ کر وہاں سے گزر گئی کہ ارے تم تو ودھوا ہوگئی. یہ سنتے ہی وہ عورت رونے چیخنے لگی کہ ہائے میں ودھوا ہوگئی، ہائے میں ودھوا ہوگئی. اس چیخ پکار کیوجہ سے گاؤں کی ڈھیر ساری عورتیں جمع ہوگئی اور سب کے سب ساتھ میں مل کر رونے چیخنے لگی کہ ہائے میری بہن ودھوا ہوگئی، ہائے میری بہن ودھوا ہوگئی. اسی دوران اسں نتھیا والی عورت کا شوہر بھی آ پہنچا اور بھیڑ کو روتے ہوئے دیکھ کر وہ بھی رونے لگا کہ ہائے میری بیوی ودھوا ہوگئی ہے،  ہائے میری بیوی ودھوا ہوگئی. اس عورت کے شوہر کو روتا دیکھ کسی سمجھدار شخص نے ان سے یہ کہا کہ تم پاگل تو نہیں ہو گیا، تم کیا بک رہا ہے. ودھوا تو وہ ہوتی ہے جسکا شوہر مر جائے اور تم تو زندہ ہے. تو اس نے جو جواب دیا اصل میں وہ بتانا مقصد ہے. اس نتھیا والی عورت کے شوہر نے اس جنٹل مین سے کہا کے یہ ساری کی ساری عورتیں رو رو کر جو کہہ رہی ہیں کہ میری بیوی ودھوا ہوگئی. کیا یہ ساری کی ساری عورتیں بے وقوف ہیں؟ اور تم ہی ایک عقلمند ہے؟ جو مجھے سمجھا رہا ہے. 

       کورونا وائرس پر آج ہمارا یہی حال ہے.     

     ہم الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا، سرکاری ایجنسی، میڈیکل سسٹم، تمام سیاسی پارٹیاں، کرکٹ کلب، فلم انڈسٹریز، ورلڈ بینک، یونائیٹڈ نیشن آرگینائزیشن، ورلڈ ہیلتھ آرگینائزیشن کے ذریعہ سے انٹرنیشنل کریمنل یہودی شیطانی لابی کے ذریعہ پھیلائے جا رہے چھوٹ کو ہم سچ مان رہے ہیں. جبکہ یہ تمام کے تمام ایجینسیاں انٹرنیشنل کریمنل یہودی شیطانی لابی کے پورے طور پر کنٹرول میں ہے اور دیش اور دنیا کے اکثر حکمران بالواسطہ یا بلاواسطہ انٹرنیشنل کریمنل یہودی شیطانی لابی کے کنٹرول اور کلچ میں ہے. شیطانی لابی اپنی خفیہ تنظیمیں الومیناٹی اور فری میسن کے ذریعہ سے دیش اور دنیا کی تمام ایجنسیوں کو اور دنیا کی تمام حکمرانوں کو بڑی شاطرانہ طریقے سے اپنے کنٹرول میں کر رکھا ہے. جبکہ سچائی یہ ہے کہ آج تک کسی بھی ملک کے لیگل کورٹ میں یہ ثابت نہیں ہو پایا ہے کہ وائرس کا کہیں آئسولیشن ہوا ہے یعنی وائرس کو اب تک کوئی دکھا نہیں سکا ہے.. بلکہ پورے طور پر اس کورونا وائرس کے نام پر جھوٹ اور فراڈ پھیلایا جا رہا ہے. اور ہم مسلمان اور خاص کر ہمارے اکابر علماء اور قائدین کسی تحقیقی بات کو ثبوتوں کی بنیاد پر جاننے اور سمجھنے کے بجائے اس نتھیا والی عورت کے شوہر کی طرح بھیڑ بھاڑ اور میجورٹی کو دیکھ کر صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں. اور خود بھی دجال کے گروہ میں گھس کر گمراہ ہو رہے ہیں اور انکی اندھی تقلید کے شکار قوم کو بھی گمراہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں. اللہ تعالی ایسے اکابر علماء اور قائدین کے ایسے فیصلوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے، آمین.

      چونکہ اللہ تعالی نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلی وحی کے ذریعہ سے پہلا حکم اقراء یعنی پڑھو، جانکاری حاصل کرو کا حکم دیا. جس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ضرورت کے مطابق ہراس چیز کی جانکاری رکھنا فرض ہے تاکہ ہم جانے یا انجانے میں نا کسی سے دھوکہ کھائیں اور نا کسی کو دھوکہ دیں. جبکہ علم حاصل کرنے کی ضرورت اور اس کی فرضیت پر ایک حدیث ہیکہ اطلبوا العلم من المهد إلى اللحد، ماں کے گود سے لیکر قبر تک یعنی پیدائش سے لے کر موت تک علم حاصل کرو. اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مدرسوں یا اسکولوں میں بیٹھ کر ہی علم حاصل کرنے کو محدود نہیں کیا گیا ہے. بلکہ مدرسوں یا اسکولوں کے بعد بھی کسی بھی وقت کسی بھی طرح کا علم کا اسکی ضرورت کے مطابق حاصل کرنا فرض ہے. اور یہاں دینی یا دنیاوی علم کے طور پر کہیں بھی کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے. یہاں تک کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے صحابی کو حکم دیا کہ یہودی کی زبان عبرانی سیکھیں. تاکہ یہودیوں کی نقل و حرکت کو سمجھ سکیں. اب اس سے یہ صاف ظاہر ہوگیا ہے کہ اگر کوئی یہ کہے کہ مجھے کورونا وائرس کے بارے میں یا اس سے بچنے کے نام پر دئے جا رہے ویکسین کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں تھی اور میں نے انجانے میں دجالی ٹیکہ ویکسین لیکر دجالیت کے خود بھی شکار ہوگئے اور اپنے ماتحتوں کیلئے بھی دجالیت کے شکار ہونے کا راستہ ہموار کیا. تو خدا کے سامنے یہ دلیل قطعا قابل قبول نہیں ہے. اور اسکا جواب دینا پڑے گا. اور ایسے لوگوں سے دو سوال ہوگا ایک تو یہ کہ حالات حاضرہ پر ضرورت کے مطابق علم نہ ہونے کی وجہ جہالت کا سوال ہوگا اور دوسرا صحیح علم نہ ہونے کی وجہ سے دجالیت کے شکار ہونے کا. اب ہم مسلمان اور ہمارے علمائے کرام، قائدین خود فیصلہ کریں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں. اور اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے حکم کو نظر انداز کر کے حالات حاضرہ پر گہری نظر نہیں رکھنا اور کورونا جیسی جھوٹی بیماری کو سمجھنے کی کوشش کرنے کے بجائے بھیڑ میں چل کر اس سازش کا شکار ہوجانا اللہ تعالی کے نزدیک کتنا بڑا غضبناک جرم ہو سکتا ہے. اور یہ جھوٹی مہاماری کے نام سے ہو رہے قتل عام پر یہ بہانہ کرنا کہ مجھے وائرس کا علم نہیں تھا یہ دلیل خدا کے نزدیک کہاں تک قابل قبول ہو سکتا ہے، یہ ہم خود فیصلہ کریں.

      چونکہ "انٹرنیشنل کریمنل یہودی شیطانی لابی" ہندوؤں، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں، اور پوری انسانیت کا دشمن ہے. اسلئے ایسے میں ہمیں چاہیے کہ ابھی تمام کاموں میں سے اس کام کو مقدم سمجھیں اور اس جھوٹی مہاماری کی آڑ میں ہورہے انسانیت کے قتل عام سے خود بھی بچیں اور پوری انسانیت کو بچانے کے لئے بنا کسی دھرم اور ذاتی کے بھید بھاؤ کے آپس میں مل جل کر تحریک چلائیں. اور جو لوگ اپنی ریسرچ کی بنیاد پر پورے ثبوتوں کے ساتھ اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اس دجالی سازش سے انسانیت کو بچانے میں اور اسکا خلاصہ کرنے میں جس کسی بھی قوم وملت کے لوگ لگے ہوئے ہیں. انلوگوں کا تن من اور دھن سے ساتھ دیں. ساتھ میں اللہ تعالی سے دعا بھی کریں کہ قائدین اور مولویوں کا لبادہ اوڑھے ایسے بزدل، عیش پرست اور کم فہم لوگوں کو اس دجالی سازش کو سمجھنے کی توفیق نصیب فرمائے اور اس سے بچنے بچانے کی خاطر نقل و حرکت کرنے کی بھی توفیق نصیب فرمائے، آمین.

کوئی تبصرے نہیں