تویوگی چلائیں گے بلڈوزر!
تویوگی چلائیں گے بلڈوزر!
اتواریہ؍ شکیل رشد ( ایڈیٹر، ممبئی اردو نیوز)
پتہ ہے۱۰؍ مارچ کے بعد یوپی میں بلڈوزر چلیں گے!
جناب ! یہ اعلان یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا ہے ۔ وہ ویسے بھی بلڈوزر چلوانے کے لیے بدنام ہیں ۔ اب تک نہ جانے کتنے ہی لوگوں کے گاڑھے خون پسینے کی کمائی سے بنائے گئے مکانوں پر انہوں نے بلڈوزر چلوادیئے ہیں ۔ کسی کے مکان پر بلڈوزر چلوانا کہاں سے جائز اور قانونی ہوگیا پتہ نہیں ، لیکن حیرت کی بات یہ ہیکہ عدالتیں بھی یوگی کے عمل پر لب سیئے ہوئے ہیں ۔ اور اب تو یوگی نے کھل کر دھمکی ہی دے دی ہیکہ ۱۰؍ مارچ کو یوپی اسمبلی الیکشن کے نتائج آجانے دیں بلڈوزر حرکت میں آجائیں گے ! کیا یہ دھمکی ووٹروں کو ڈرانے اور دھمکانےکا عمل نہیں ہے ؟ کیا رائے دہندگان کو خوف میں مبتلا کرکے بی جے پی کو ہی ووٹ دینے پر مجبور نہیں کیا جارہا ہے ؟ کیا الیکشن کمیشن کے کان اور آنکھیں اس کھلی ہوئی دھمکی کو سن اور دیکھ نہیں رہی ہیں ؟ ظاہر ہے کہ ایسے سوالوں کے جواب نہ کبھی ملے ہیں اور نہ ہی کبھی مل سکیں گے ۔ بہرحال بات بلڈوزروں کی ہو رہی تھی تو بتاتا چلوں کہ اِدھر سلطانپور سمیت کئی جگہ کی ریلیوں میں یوگی نے بڑی تعداد میں بلڈوزر کھڑے کررکھے تھے ۔ وہ یہ جتارہے تھے کہ وہ صرف بولتے نہیں ہیں بلکہ جو کہا ہے اس پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں ۔۔۔ یوگی کا یہ عمل ، یہ دھمکی اگر کسی آمر ملک کا کوئی حاکم دیتا تو اس پر حیرت نہیں ہوتی ، بھارت تو جمہوری ملک ہے ! لیکن شاید میں کچھ غلط بول گیا ہوں ، اب تو یہ ملک تقریباً ’ ہندوراشٹر‘ میں تبدیل ہوچکا ہے ، ایک ایسے ملک میں جہاں جمہوریت بس دم توڑنے کے قریب ہے ۔ تو دیکھ لیں کہ ایک ایسے ملک میں ، جہاں جمہوریت نہیں بچ سکے گی بلڈوزر چلیں گے اور کوئی بھی ، وہ بھی جس نے جمہوری نظام کو ہٹانے کے لیے ووٹ دیا ہوگا اور وہ بھی جو جمہوری نظام کو بچانے کے لیے پولنگ بوتھ پر پہنچا ہوگا ، بلڈوزروں کے چلنے سے بچ نہیں سکے گا ۔ یہ بلڈوزر ان سیاست دانوں پر ، جو یوگی کے مخالف رہے ہیں ، تو چلیں گے ہی ، مسلمانوں دلتوں اور پچھڑوں پر بھی چلیں گے ہی ، مگر اس کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ یہ ’ سورنوں‘ پر اعلیٰ ذات والوں پر نہیں چلیں گے ۔۔۔ یوگی کے نشانے پر سب ہی ہیں ۔ مسلمان تو اس لیے پہلے نمبر کا نشانہ ہیں کہ یوگی انہیں دہشت گرد ، قوم دشمن ، ملک مخالف سمجھتے ہیں ، مجرم مانتے ہیں اور ہندو راشٹر کے قیام میں سب سے بڑا روڑا سمجھتے ہیں ، اور سیاست داں اس لیے کہ اگر انہیں چت نہیں کیا تو وہ یوگی کے خلاف کبھی بھی محاذ بناسکتے ہیں ، اور عوام اس لیے کہ انہیں ڈرا کر ، دھمکا کر رکھنے میں ہی حکومت کا فائدہ ہوتا ہے ۔ اس کو چانکیہ نیتی کہا جاتا ہے ۔ تو دن گن لیں ، اگر ۱۰؍ مارچ کو یوگی جیتے تو ممکن ہے کہ اسی روز سے بلڈوزر چلنے لگیں ، اور اگر ہارے تو ممکن ہے کہ وہ بلڈوزروں پر بیٹھ کر گورکھپور چلے جائیں ۔
Post a Comment