بی جے پی اقتدار میں اویسی کو کھلی چھوٹ کیوں؟*
*بی جے پی اقتدار میں اویسی کو کھلی چھوٹ کیوں؟*
تحریر محمد زاہد علی مرکزی( کالپی شریف)
رکن روشن مستقبل ــ دہلی
چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
مسلم دانشور اسد الدین اویسی کو لیکر اکثر یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ اویسی سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا، اویسی کو بی جے پی کھلی چھوٹ کیوں دیے ہوے ہے؟ لیکن کبھی یہ بھی خیال کیا کہ بی جے پی سے اویسی اور مسلمان دونوں کا فائدہ ہوا ہے.
کانگریس کے زمانے میں سیکولر نیتاؤں نے ہمارے لاکھوں بچے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرا کے انکی زندگی خراب کردی، مسلمان ویسے بھی مر رہے تھے اور ایسے بھی مر رہے ہیں بس مارنے والے کا انداز بدل گیا ہے ایک چھپ کر ہلکا وار کرتا ہے اور دوسرا کھل کر تیز، اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کھلا دشمن بہتر ہے یا چھپا؟
اویسی کو بے جے پی اقتدار میں کھلی آزادی بقیہ سب کو مشکلات کیوں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے کہ دانشوروں کو حیرت میں ڈال دیتا ہے لیکن اسے یوں سمجھئے
بی جے پی ہندوتوا کی سیاست کرتی ہے اور اویسی مسلم قیادت کی، سیاست مضبوط اور دم دار لیڈر چاہتی ہے اور اویسی میں یہ ساری خوبیاں ہیں، انکے مخالفین ٹی وی ڈبیٹ میں بھی انکے سامنے نہیں ٹکتے، سنسد میں تقریر دیکھنے والی ہوتی ہے، مسلم قیادت کو ایسا لیڈر آج تک نہیں ملا جو قانونی داؤں پیچ بھی رکھتا ہو اور سیاسی بازیگر بھی ہو -
ساری سیکولر پارٹیاں اس وقت ڈاؤن ہیں وجہ یہ ہے کہ انکی سیاست چمک چکی ہے اگر بی جے پی انھیں کھلی چھوٹ دیتی ہے تو اس کا نقصان ہے، جبکہ اویسی کو چھوٹ دینے میں اس کا فائدہ ہے، وہ جانتے ہیں کہ اویسی جتنا مضبوط ہونگے سیکولر جماعتیں اتنی ہی کمزور ہونگی کیونکہ ساری سیکولر پارٹیاں اپنی قوم اور مسلم ووٹ پر ہی سیاست کرتی ہیں، بی جے پی جانتی ہے کہ اویسی راتوں رات اقتدار تک نہیں پہنچ سکتے اس لئے انھیں ٹارگٹ نہ کیا جائے، جبکہ سیکولر پارٹیاں راتوں رات اقتدار حاصل کر سکتی ہیں اس لیے انھیں ہر طرح ڈاؤن کیا جائے، ایسے میں اویسی کی سیاست خود بخود آگے بڑھ رہی ہے کسی کو بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے -
بی جے پی اس سے اپنا فائدہ سمجھ رہی ہے لیکن در اصل فائدہ ہمارا ہو رہا ہے کہ جو مسلمان ستر سالوں سے کسی ایک پلیٹ فارم پر جمع نہ ہوسکا وہ آج اویسی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، اگر سیکولر پارٹیاں اقتدار میں رہتیں تو شاید مسلمانوں کی سمجھ میں اب تک نہ آتا، لیکن اب سات سالوں میں ہر مسلمان سمجھ چکا ہے، یہی پلس پوائنٹ ہے، اللہ بہتر تدبیر کرنے والا ہے آج جیسا بی جے پی سوچ رہی ہے حالات ویسے ہی بنے رہیں یہ ضروری تو نہیں؟ لیکن ہماری قیادت کو ایک بار بال و پر عطا ہوگئے تو ہمارا کامیاب ہونا یقینی ہے، ایک بار ہماری تعداد کسی بھی صوبے میں پندرہ سے بیس ایم ایل اے والی پارٹی کی ہوجائے تو مسلمانوں کو اکٹھا ہونے میں دیر نہیں لگے گی -
____ اگر جیسا بی جے پی سوچ رہی ہے ویسا ہی ہوگیا تو بھی ہمارا فائدہ ہے کہ ایک مضبوط پلیٹ فارم ملنے کے بعد مسلمان اگر اقتدار حاصل نہ بھی کر سکے تو حصے دار ضرور ہوجائیں گے، یا یوں کہہ لیں کہ جو سیکولر ہماری وجہ سے ہاریں گے وہ آیندہ ہمارے بغیر الیکشن نہیں لڑیں گے، اور بی جے پی کے ساتھ جا نہیں سکتے کیونکہ ہندوتوا کی سیاست صرف بی جے پی کرے گی کسی اور کو نہیں کرنے دے گی - اور اگر سب ہندوتوا کی سیاست کریں گے تب بھی ہمارا فائدہ کہ دس پارٹیاں 80 فیصد ووٹ کے لیے لڑیں گی اور ایک پارٹی 20 فیصد کے لیے، اس طرح ایک طرف ہوکر بھی حصے دار ہونگے -
مسلمانوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ سیاست میں کوئی کسی کا دشمن نہیں ہوتا، سیاست میں بی جے پی اور کشمیر کی پی ڈی پی ایک ہو سکتی ہیں، شو سینا کانگریس، نیشنل کانگریس ایک ہوسکتی ہیں، سماج وادی، بہوجن سماج وادی، جنتا دل یونائٹڈ، بی جے پی، ایک ہو سکتی ہیں تو مجلس بھی کسی کے ساتھ الیکشن لڑے اس میں کیا برا ہے؟ اور اگر کوئی پارٹی ساتھ نہیں آ رہی تب بھی فائدہ ہے -
(1) اگر ہمیں ووٹ ملا تو ہماری جیت کنفرم ہے، ظاہر ہے ہم سیکولر پارٹیوں کے ساتھ جاکر حکومت بنائیں گے -
(2) اگر نہیں ملا تو ساری جماعتوں کی اوقات سمجھ آجائے گی، اور امید ہے حکومت سے وہ بھی دور رہیں گے -
اگر کچھ چھوٹی پارٹیوں کا اتحاد ہوتا ہے تو الائنس کامیاب ہو یا نہ ہو ہمارا ووٹ فیصد بڑھا جائے گا -ابھی مجلس یوپی میں اکیلے دکھائی دے رہی ہے، ماحول اچھا ہے اگر اکیلے الیکشن لڑا تب بھی بہت کچھ بدلے گا -
اتحاد کی ضرورت کیوں؟
اتحاد بسا اوقات ہی کامیاب ہوتا ہے در اصل اتحاد ذہنی گیم ہے، اگر کوئی پارٹی اکیلے ہے تو کہا جاتا ہے اسکے ساتھ ہے ہی کون؟ اکیلے کیا کر لیں گے؟ اگر سب اتحاد کر رہے ہیں تو اتحاد لازمی ہے اس سے مقابلہ آسان ہوجاتا ہے اور مخالفین کا جواب دینا آسان ہوتا ہے، اور اگر کوئی اتحاد نہیں کر رہا تو آپ سمجھ سکتے ہیں جو آپ سے اتحاد نہیں کرنا چاہتا کیا وہ آپ کا خیر خواہ ہو سکتا ہے؟ ظاہر ہے جواب نہیں ہوگا، پھر بھی اگر ایسی پارٹیوں کو ہم سپورٹ کریں تو حماقت ہے -
بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ اتحادی جماعتوں میں ایمانداری کے ساتھ ایک دوسرے کو ووٹ کریں، کیونکہ ہر ایک دوسرے کا ووٹ حاصل کرکے اپنا ووٹ دوسرے کو نہیں دینا چاہتا، کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ بندہ ہم سے نیچے ہی رہے، اگر واقعی ایک دوسرے کو سپورٹ کریں تو بہت جلد کامیابی یقینی ہے.
آنے والے وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہمارا کسی سے بھی اتحاد ہوتا ہے تو ٹھیک، نہیں ہوتا تو بھی ٹھیک - فی الحال تو مجلس اکیلے دکھ رہی ہے، لیکن اتحاد نہ ہو تو ہار کر بیٹھنا نہیں ہے، اب جنھوں نے اتحاد نہیں کیا ہے انھیں بھی سمجھ آجائے گا کہ مجلس میں کتنی طاقت ہے -
رہی بات کہ مجلس کے لڑنے سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا تو جہاں مجلس نہیں لڑی کیا وہاں بی جے پی کو فائدہ نہیں ہوا؟ مدھیہ پردیش، راجستھان، دہلی،گووا اس پر کیا کہیں گے؟ نیز کیا آپ بغیر الیکشن لڑے کبھی کامیاب ہوسکتے ہیں؟ کیا بغیر الیکشن لڑے آپ کی عزت بچی ہے؟ ہمارا تو وجود ہی خطرے میں ہے کیا کسی سیکولر پارٹی نے ہمیں کچھ کیا؟ کیا کوئی اس وقت ہمارا نام لے رہا ہے؟ کیا ہم نے کانگریس، سماجوادی وغیرہ کے ودھایک بکتے نہیں دیکھے؟ ایسی صورت میں جب آپ کا ووٹ کہیں محفوظ ہی نہیں رہا، تو کیوں نہ اپنی قیادت کو سپورٹ کریں؟ حقیقت تو یہ ہے کہ بابری مسجد، نرسنگھا نند ،بلی بائی ایپ، لنچنگ جیسے معاملات میں سارے سیکولر ننگے ہوگئے ہیں -
تین طلاق، سی اے اے، این آر سی میں ہم نے لوک سبھا راجیہ سبھا کے مسلم، غیر مسلم ممبران کو اور انکی ایکٹیوٹی، غیر ذمہ دارانہ حرکتیں نہیں دیکھیں؟ اگر اس سب کے باوجود آپ کو اویسی کے بجائے کسی اور پر بھروسا ہے تو آپ جانیں، لیکن ہمیں بالکل نہیں ہے -
مرنا ہی مقدر ہے تو پھر لڑکے مریں گے
خاموشی سے مرجانا گوارا نہیں ہم کو
Post a Comment