ہماری قوم کابہترین مستقبل
ہماری قوم کا بہترین مستقبل
از قلم: محمد الیاس گڈھوی ہمت نگری
خادم مدرسہ دعوۃ الایمان مانکپور ٹکولی, نوساری, گجرات
ہم اورآپ اس بات سےبخوبی واقف ہیں کہ اس دنیامیں کتنی قومیں آئیں اور چلی گئیں، کتنے مذاہب کے لوگ اس دنیا میں بستے ہیں اور اپنا وقت پورا کرکے چل دیتے ہیں ؛ ہم بھی ایک دن اس دنیا سے دار بقا کی طرف چل دیں گے؛ اور ہماری جگہ ہماری نسلیں لے لیں گی؛ لہذا ہمیں اس پر غور کرنا چاہیے کہ ہم اور ہماری مائیں آنے والی نئی نسل کو کیا دے سکتے ہیں؟
اس کا ایک جواب یہ بھی ہے کہ: ہم ہماری قوم کو بکتر سے بہتر افراد دے سکتے ہیں؛ لیکن اس کام کے لئے ہمیں بہت پہلے سے کچھ تیاریاں کرنی ہوگی،ورنہ کف افسوس ملناپڑےگاـ
آئیے! ذراہم اس پرسنجیدگی سےغورکرتےہیں اوران تمام چیزوں کوسامنےلانےکی کوشش کرتےہیں جن کی روشنی میں ہم اپنےبچوں کےمستقبل کوسنوارسکیں گےـ
عزیزو! جب کبھی کسی عورت کو حمل ٹھہرتا ہے، تو یہ میاں بیوی دونوں ہی کے خاندانوں کے لیے بڑی خوشی کا موقع ہوتا ہے؛ لیکن ان دِنوں میں بہت سی ضروری باتوں کی طرف ہماری توجہ یا تو ہوتی ہی نہیں، یا کم ہوتی ہے؛ حالاں کہ اس کا لحاظ رکھنے سے بڑے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
آپ جائزہ لیجیےتوآپ کومعلوم ہوگاکہ یہودیوں کا پانچویں کلاس کا بچہ اور دیگر قوموں میں سے دسویں کلاس کا بچہ عقل اور ذہانت میں برابر بلکہ کبھی آگے نکلا ہوا ہوتا ہے؛ کیوں؟
اس لیے کہ وہ اپنی محنت بچے کے پیدا ہونے سے پہلے ہی شروع کردیتے ہیں، اگر ہمیں بھی آنے والی پیڑی کو کچھ بنانا ہے تو اس کے لیے کچھ چیزوں کا لحاظ ضرور رکھنا ہوگااورقبل ازوقت ہی محنت شروع کرنی ہوگی ـ
اس سلسلےمیں چندتدابیرمفیداورکارگرثابت ہوسکتی ہے،جب کہ ان پرعمل پیراہونےکی کوشش کی جائےـ
1- حمل کے دنوں ماں میں یہ حوصلہ بیدار کرنا چاہیے کہ: مجھ سے پیدا ہونے والا بچہ نیک وصالح، مطیع وفرماں بردار ہونے کے ساتھ -ان شاء اللہ- اپنی قوم وملت کا ایک بڑا خادم بننے والا ہے، اور میں قوم وملت کے بڑے خادم کو اٹھائے ہوئے ہوں۔
2- ان دنوں جتنا ہو سکے قرآن مجید کی تلاوت بہ کثرت کریں اور ہو سکے تو کبھی کبھی شرعی حدود میں رہ کر بآواز بلند بھی قراءت کریں۔
3- ہمیشہ ہشاش بشاش رہیں تاکہ بچے پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہوں۔
4- مزاج کے خلاف جگہوں، مجلسوں اور دوستوں سے دوری بنائے رکھیں، تاکہ غصہ یا چڑیل پنے کے پیدا ہونے سے بچے پر غلط اثرات مرتب نہ ہوں۔
5- غیبتوں، جھگڑوں اور لایعنی باتوں سے اجتناب کریں۔
6- حسین مناظر کو دیکھیں۔
7- ان دنوں میاں بیوی کا معاملہ نہایت حساس رہے، کہ کہیں دل شکنی،احساس کمتری، غم وغصہ وغیرہ لاحق نہ ہو۔
8- دماغ کوبھی متحرک رکھیں،اس کےلیےیہ کیاجاسکتاہےکہ شوہر یا کوئی دوسری سہیلیاں روزانہ کچھ نہ کچھ مشکل پہیلیاں یا ایسے سوالات پوچھیں جن کو حل کرنے میں دماغ کو کام میں لگانا پڑتا ہو۔
9- "کاجو" کھانے کا خوب اہتمام کرے، اس سے -بطور سبب- بچے کی رنگت اور اس کی دماغی قوت میں خوب اضافہ ہوتا ہوا دیکھا گیا ہے۔
10- شوہر اپنی بیوی کے سامنے بیڑی، سگریٹ نوشی اور ہر ایسے ناپسندیدہ کام سے احتراز کرے جس سے ماں پر اور اس کے واسطے سے بچے خراب اور غلط اثرات مرتب ہوں۔
11- - یہ ایام بڑے ہی اہم ہیں؛ لہٰذا شوہر اپنے ہونے والے بچے کی صحت کے خاطر بیدار اور چوکنا رہے؛ بیوی کو طعن وتشنیع کرنے، برا بھلا کہنے، یا اس پر غصہ وغیرہ کرنے سے حد درجہ پرہیز کرے ؛ کسی بات پر تنبیہ کرنی ہو تو مناسب وقت کی تلاش میں رہے اور محبت کے ماحول میں نرم لہجے سے تنہائی میں بات کرے۔
12- مستحبات کی رعایت کرتے ہوئے فرض نمازوں کا اہتمام کریں؛ کیوں اس میں ورزش بھی ہوتی ہے۔
13- روزانہ صبح وشام پیٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے آیۃ الکرسی اور چار قل پڑھیں، پھر پانی پر اور ہاتھ پر دم کردے۔ پانی کو پی لیں اور ہاتھ کو پیٹ پر مل لیں۔
14- سورۂ یوسف کی تلاوت کا اہتمام کریں ۔
15- عشاء کی نماز کے بعد 11 مرتبہ یا خالق، 11 یا مصور، 11 یا علیم، اور یا بدیع پڑھیں۔
خلاصئہ کلام یہ کہ ہم بچےکی آمدسےقبل ہی اس کےلیےسازگارماحول تیارکردیں، تاکہ بچہ پیٹ میں ہواوراچھےاثرات اس میں منتقل ہوتےچلےجائیں،پیدائش کےبعدجلدہی ترقی کی راہ پرگامزن ہوسکے، ایام حمل میں اس کی اچھی صحت اور عمدہ نشوونما کو دیکھتے ہوئے ماں سے اچھا برتاؤ کرے،ساتھ ہی ذکرکردہ معمولات کااہتمام کریں توان شاءاللہ بچہ خوبصورت، دینداراورذہین وفطین پیداہوگا،اورپھرآگےچل کرجدھرپھیرنےکی کوشش کی جائےناکامی ہاتھ نہیں آئےگی اوریوں بچہ ماں باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک کاذریعہ بنےگاـ
امیدہےکہ آپ ان باتوں پرعمل پیراہوکربہترین نتائج حاصل کریں گےـ
Post a Comment